عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا
عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا
ہر تعلق کو نبھایا تو نہیں جا سکتا
آپ اس بار بھی دیوار میں چنوا دیں مجھے
اب کے بھی سر یہ جھکایا تو نہیں جا سکتا
روز مرنے کا ہنر جس نے سکھایا ہے مجھے
اس کا احسان بھلایا تو نہیں جا سکتا
چشم بینا ہے مگر عقل سے نا بینا ہیں
آئنہ ان کو دکھایا تو نہیں جا سکتا
تم نے اک عمر مرے دل پہ حکومت کی ہے
تم کو پل بھر میں بھلایا تو نہیں جا سکتا
جن کو الفاظ سے ڈسنے کا ہنر آتا ہے
ہاتھ اب ان سے ملایا تو نہیں جا سکتا
جس قدر سنگ زنی چاہیے کر لیں مجھ پر
سنگ زادی کو رلایا تو نہیں جا سکتا
ہوں مکیں جن میں کئی سال سے زندہ لاشیں
ان مکانوں کو سجایا تو نہیں جا سکتا
جس کی خاموشی میں آسیب سکوں کرتے ہوں
ایسا ویرانہ بسایا تو نہیں جا سکتا
تو بت عشق نہیں تو تو خدا ہے میرا
اب تجھے ہاتھ لگایا تو نہیں جا سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.