عمر بھر درد کے سناٹوں میں چلنا ہوگا
عمر بھر درد کے سناٹوں میں چلنا ہوگا
پار اتروں گا سمندر کے تو صحرا ہوگا
انگلیاں میری ہواؤں کی گرہ کھولیں گی
پانیوں پر بھی مرا نقش کف پا ہوگا
شیشۂ دشت طلب چھوٹ گیا ہاتھوں سے
ہر طرف بکھرا ہوا خواب کا چہرہ ہوگا
خشک ہونٹوں پہ ہے برفیلی ہواؤں کی نمی
غم کا ساون کہیں دلدل پہ برستا ہوگا
ریگ زاروں میں ہے یہ کس کے لہو کی خوشبو
مجھ سے پہلے کوئی اس راہ سے گزرا ہوگا
اس کے چہرے پہ ہیں صدیوں کے سفر کی شکنیں
میرے پرکھوں کی کہانی وہ سناتا ہوگا
کچی نیندوں سے جگاؤ نہ کوئی سیفیؔ کو
کتنی صدیوں کی تھکن اوڑھ کے سویا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.