عمر بھر غم سے ہم آغوش رہے ہم طبعاً
عمر بھر غم سے ہم آغوش رہے ہم طبعاً
بے ارادہ کبھی ہنسنا بھی پڑا مصلحتاً
کیا کیا تم نے کہ پیمان وفا توڑ دیا
دل سا اک شہر فنا ہو گیا آناً فاناً
کینہ فطرت ہی نہ تھے مجھ کو مٹانے والے
ان میں کچھ لوگ تو معصوم بھی تھے تم مثلاً
اس توقع میں کہ شاید کوئی مڑ کر دیکھے
بارہا رک کے چلے چل کے رکے ہم قصداً
دل بہر حال نہ ملنا تھا کسی سے نہ ملا
ساتھ بیٹھے بھی زمانے سے ملے بھی رسماً
وہ نہیں ہیں تو کسی طور نہیں دل کو قرار
زندگی ویسے تو معمول پہ ہے تقریباً
زیست اک بوجھ رہی ان سے بچھڑ کر افضلؔ
یہ الگ بات کہ جینے کو جیے مجبوراً
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.