عمر بھر عشق کے آزار نے سونے نہ دیا
عمر بھر عشق کے آزار نے سونے نہ دیا
ہائے ہائے دل بیمار نے سونے نہ دیا
خواب میں شکل دکھاتا وہ مقرر مجھ کو
شوق کے طالع بیدار نے سونے نہ دیا
عیش کی شب بھی مرے بخت کو آ جاتی نیند
اس کی پازیب کی جھنکار نے سونے نہ دیا
میرے مرقد پہ کہا کس نے قیامت ہے قریب
یاد آ کر تری رفتار نے سونے نہ دیا
رت جگے ہوتے رہے ہیں کہ بڑھے غم کی عمر
ایک شب درد دل زار نے سونے نہ دیا
میں نے سونے نہ دیا شام سے اس کو شب وصل
صبح تک ضد سے مجھے یار نے سونے نہ دیا
نیش غم نے رگ مژگاں سے نکالا یہ لہو
مجھ کو راتوں مرے غم خوار نے سونے نہ دیا
مے کشو سرخ ہیں آنکھیں جو تمہاری شاید
شب تمہیں ساقیٔ سرشار نے سونے نہ دیا
خوف تھا اس کو شہیدیؔ تری بد مستی کا
شب جو ہم بزموں کو عیار نے سونے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.