عمر بھر جس پہ تکیہ رہا کچھ نہ تھا دل نہیں مانتا
عمر بھر جس پہ تکیہ رہا کچھ نہ تھا دل نہیں مانتا
کیا کروں تجزیوں کا اٹل فیصلہ دل نہیں مانتا
کوند کر ایک لمحہ جو پھر جا ملا وقت کے ابر میں
چھوڑ دے گی اسے وقت کی مامتا دل نہیں مانتا
گھپ اندھیرے سے لیتی ہے کیوں کر جنم روشنی کی لگن
یہ کرشمہ نہیں ہے کسی شمع کا دل نہیں مانتا
خشک ہی کیوں نہ ہو جائے دریا مرا لہر بن بن کے میں
ڈھونڈھنا چھوڑ دوں خشکیوں کا سرا دل نہیں مانتا
اپنے مرکز کو اک وہم سمجھا کیا عقل کا دائرہ
جس کو کچھ اپنے دام کشش کے سوا دل نہیں مانتا
اس کی تصویر کو دیکھتے دیکھتے یہ ہوا کیا مجھے
یعنی بے حس ہے تصویر کی ہر ادا دل نہیں مانتا
دل میں کچھ ہے زباں سے نکلتا ہے کچھ بات ایسی ہے کچھ
میرا مطلب محبؔ کوئی پا جائے گا دل نہیں مانتا
- کتاب : URDU INTERNATIONAL (Pg. 140)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 9-Thirty fifth Street, Suite 2, Toronto, Ontario, Canada M8W 3J8 (February 1983,Issue No: 1 ,Volume 2 Issue No 1)
- اشاعت : February 1983,Issue No: 1 ,Volume 2 Issue No 1
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.