عمر بھر جو اک دیا ایمان کا جلتا رہا
عمر بھر جو اک دیا ایمان کا جلتا رہا
روشنی میں اس کی میں آرام سے چلتا رہا
نیکیاں سچائیاں اور حوصلہ تھا میرے ساتھ
مشکلوں کا سامنا کرتا ہوا چلتا رہا
دوست تھا لیکن ہمیشہ خاص مقصد کے لیے
آستیں میں وہ مری اک سانپ سا پلتا رہا
زندگی گزری کہ اک طوفان گزرا راہ سے
دیکھ کر میں اپنا ماضی ہاتھ ہی ملتا رہا
میری غزلوں پر ہمیشہ داد غیروں سے ملی
اپنے لوگوں کو میں اکثر بزم میں کھلتا رہا
میں سمجھتا تھا اسے لیکن شکایت کی نہیں
وہ پرانا آشنا تھا بارہا چھلتا رہا
میں تو اک پتھر تھا لیکن موم بن جانے کے بعد
وقت کے سانچے میں حشمتؔ رات دن ڈھلتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.