عمر بھر کے خواب کا حاصل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
عمر بھر کے خواب کا حاصل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
سایۂ دیوار کو منزل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
دشت و دریا سے گزر ہو یا خلاؤں کا سفر
اب بھی آساں ہے مگر مشکل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
کس نظر سے دیکھتے ہیں مجھ کو سب معلوم ہے
اپنی جانب سے مجھے غافل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
زندگی کے ایک اک پل کی خبر رکھتا ہوں میں
بے نیاز حال و مستقبل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
موجۂ آفات کا رخ موڑنے میں غرق ہوں
مجھ کو بھی آسودۂ ساحل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
سازشی پردہ پڑا ہے جھوٹ سچ کے درمیاں
کون قاتل ہے کسے قاتل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
کس قدر ذی فہم ہیں سب کس قدر بالغ نظر
ایک جگنو کو مہ کامل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
جو گزرتا ہے وہ ٹھوکر مار دیتا ہے ظفرؔ
راہ کے پتھر کو میرا دل سمجھ بیٹھے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.