عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا
عمر بھر کی دوستی کا ہاں بھرم رکھا نہ تھا
بعد مدت کے کھلا مجھ پہ کہ وہ میرا نہ تھا
یوں جلائے زندگی بھر میں نے یادوں کے چراغ
سامنے جن کے چراغ دیگراں جلتا نہ تھا
کل میں اس کی گفتگو سنتی رہی سنتی رہی
اس محبت سے وہ پہلے تو کبھی بولا نہ تھا
کچھ تو اندازہ تھا مجھ کو اس کی آنکھوں کا مگر
دل کی حالت کا یہ اس نے باب یوں کھولا نہ تھا
سوچتی ہوں کیوں میں جیسے گنگ ہو کر رہ گئی
اس طرح سینے میں دل پہلے کبھی دھڑکا نہ تھا
اعتراف عشق نے نمناک کی آنکھیں مری
آنکھ میں کاجل قسم ہے اس طرح پھیلا نہ تھا
اس کی خواہش تھی سو فرخندہؔ میں قائل ہو گئی
وہ پیام عشق بھیجے گا کبھی سوچا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.