عمر بھر پیکر احساس میں ڈھالے نہ گئے
عمر بھر پیکر احساس میں ڈھالے نہ گئے
ہم وہ وحشی تھے جو خود سے بھی سنبھالے نہ گئے
پتھروں کو بھی کہاں سہل تھا پتھر ہونا
یہ بھی حساس تھے جب تک کی اچھالے نہ گئے
کچھ ہواؤں میں تپش تھی سو بدن جلنے لگا
اور پھر ایسا جلا جسم کے چھالے نہ گئے
آئنہ ساز تھا وہ ڈھالتا تھا آئینے
ایسا ڈھالا کہ مرے عکس نکالے نہ گئے
لوگ خوش ہوتے رہے دیکھ حسیں موجوں کو
ہم سمندر تھے کبھی دل سے کھنگالے نہ گئے
رات بھر ہم بھی سفر کرتے رہے چاند کے ساتھ
داغ کچھ ہم پہ ابھر آئے نکالے نہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.