عمر بھر زیست کی مہکار سے بچ بچ کے چلا
عمر بھر زیست کی مہکار سے بچ بچ کے چلا
دل جلا رونق بازار سے بچ بچ کے چلا
بے سلوکی نے برائی میں بھی جڑ پکڑی ہے
کیوں ریاکار ریاکار سے بچ بچ کے چلا
اس قدر اپنے گناہوں سے عقیدت ہے مجھے
عمر بھر صاحب کردار سے بچ بچ کے چلا
میری کٹیا میں ضیا بار ہے بجھتا سا دیا
چاند کیوں روزن دیوار سے بچ بچ کے چلا
آ گیا وقت کے آخر تو شکنجے میں بھی وہ
لاکھ جو وقت کی رفتار سے بچ بچ کے چلا
سر پہ دستار لئے پھرتے ہیں قامت سے بلند
میں ہر اک صاحب دستار سے بچ بچ کے چلا
حوصلہ کیسے کرے بھائی وہ بننے کا کہار
جانؔ چڑیوں کی جو چہکار سے بچ بچ کے چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.