عمر بھی کٹ گئی اور جیا بھی نہیں
عمر بھی کٹ گئی اور جیا بھی نہیں
زندگی تجھ سے کوئی گلہ بھی نہیں
درد جینے کی اک لازمی شرط ہے
اور ستم ہے کہ اس کی دوا بھی نہیں
لوٹنا ہی نہیں تھا مجھے پھر کبھی
ورنہ مڑ مڑ کے گھر دیکھتا بھی نہیں
عکس کو دیکھ کر اپنے حیران ہوں
میرے کمرے میں تو آئنہ بھی نہیں
زندگی تو کبھی جی نہ پائے مگر
اپنے حصے میں جیسے قضا بھی نہیں
بچ کے مقتل سے تو لوٹ آئے مگر
اب کہاں جائیں گے کچھ پتہ بھی نہیں
لوگ اتنے برے تو نہیں شیخ جی
آپ جیسے مگر پارسا بھی نہیں
اپنا دل بھی سلگتا شرر ہے نفسؔ
جو جلا بھی نہیں تو بجھا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.