عمر ابد سے خضر کو بے زار دیکھ کر
عمر ابد سے خضر کو بے زار دیکھ کر
خوش ہوں فسون نرگس بیمار دیکھ کر
کیا جلوہ گاہ حسرت نظارہ ہے بہشت
حیراں ہوں صورت در و دیوار دیکھ کر
بادہ بقدر ظرف سہی رسم مے کدہ
ساقی نزاکت دل مے خوار دیکھ کر
اب جستجوئے دوست کی منزل کہیں بھی ہو
ہم چل پڑے ہیں راہ کو دشوار دیکھ کر
شایان جرم عشق نہ تھی قید زندگی
جی شاد ہو گیا رسن و دار دیکھ کر
اب اس سے کیا غرض یہ حرم ہے کہ دیر ہے
بیٹھے ہیں ہم تو سایۂ دیوار دیکھ کر
اب حشر تک حجاب نشیں ہے نگاہ شوق
چھپنا تھا رنگ حسرت دیدار دیکھ کر
راز فروغ آخر شب کچھ نہ کھل سکا
کیوں خوش ہے شمع صبح کے آثار دیکھ کر
ساز غزل اٹھا ہی لیا ہم نے اے روشؔ
اس چشم نیم باز کا اصرار دیکھ کر
- کتاب : Noquush (Pg. B-336 E-352)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.