عمر فانی کو حیات جاوداں سمجھا تھا میں
عمر فانی کو حیات جاوداں سمجھا تھا میں
عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
عمر فانی کو حیات جاوداں سمجھا تھا میں
تھی خزاں جس کو بہار گلستاں سمجھا تھا میں
دام ہم رنگ زمیں ہے اور وہی صیاد بھی
اپنی آہوں کو حریف آسماں سمجھا تھا میں
کس طرح اب کر سکے کوئی کسی پر اعتماد
راہزن تھے جن کو میر کارواں سمجھا تھا میں
خار غنچے بن گئے اور پھول انگارے بنے
تیری دنیا کو تو یا رب گلستاں سمجھا تھا میں
خانۂ دل میں نہ ان سے ہو سکی کچھ روشنی
داغہائے دل کو اپنے کہکشاں سمجھا تھا میں
دست و پا نے دی شہادت حشر میں میرے خلاف
زندگی کے ساتھیوں کو بے زباں سمجھا تھا میں
اب تری مرضی ہو جیسی بخش دے یا دے سزا
تیری رحمت کو الٰہی بے کراں سمجھا تھا میں
آج اس کو لے گئی باد صبا محبوب تک
خاک وہ میری کہ جس کو رائیگاں سمجھا تھا میں
عالم غربت ہے میں ہوں اور نہیں کوئی ذکیؔ
ہے حقیقت اب جسے وہم و گماں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.