عمر رفتہ میں یوں تو کیا نہ ہوا
عمر رفتہ میں یوں تو کیا نہ ہوا
صرف اک تو ہے جو مرا نہ ہوا
جان ہم نے نکال کر رکھ دی
پھر بھی اظہار مدعا نہ ہوا
آج طرحی نشست تھی لیکن
وہ نہ آئے مقابلہ نہ ہوا
پھول جھڑتے ہیں لب جو ہلتے ہیں
گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا
منتظر ہوں میں کتنی مدت سے
تیرا وعدہ کبھی وفا نہ ہوا
تو ہی اے دوست اک میرا نہ ہوا
زیر افلاک ورنہ کیا نہ ہوا
کوئی پہونچا نہیں ہے ساحل پر
نا خدائی کا پھر گلہ نہ ہوا
کاٹ دی میکدے میں عمر دراز
رند تھا شادؔ پارسا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.