عمر گزری حسرت دیدار میں
عمر گزری حسرت دیدار میں
جان تک دے دی خیال یار میں
وہ ہیں جوہر ابروئے خم دار میں
جو نہیں ہیں تیغ میں تلوار میں
حضرت یوسف کی آنکھیں کھل گئیں
بک چکے جب مصر کے بازار میں
آنکھ ملنے کی بھی رکھنی چاہیے
صلح کا پہلو رہے تکرار میں
دین و دنیا کی نہیں ہم کو خبر
محو ہیں ہم تو خیال یار میں
دشت میں جس نے گزاری زندگی
وہ بھلا کیوں کر رہے گلزار میں
ساتھ دل کے روح کھنچتی ہے رفیقؔ
ہے قیامت کی کشش گفتار میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.