عمر گزری کہ تجھے ہم نے بھلا رکھا ہے
عمر گزری کہ تجھے ہم نے بھلا رکھا ہے
اپنے ہر جاننے والے کو بتا رکھا ہے
نہ سہی وصل کوئی جسم تو ہو پہلو میں
مجھ کو تنہائی نے دیوانہ بنا رکھا ہے
ہیں نشہ کے سبھی سامان مرے کمرے میں
اور ایک طاق پہ زاہد کا خدا رکھا ہے
کل ملا کر کوئی چوبیس ہیں غم الفت کے
ان میں اک غم ہے جسے سب سے جدا رکھا ہے
جس کی لو دیکھ کے بھٹکے ہوئے آ جاتے تھے
کچھ دنوں سے وہ دیا ہم نے بجھا رکھا ہے
زندگی کا مری ہر باب عیاں دنیا پر
میں نے اس طرح ہر اک عیب چھپا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.