عمر انکار کی دیوار سے سر پھوڑتی ہے (ردیف .. ا)
عمر انکار کی دیوار سے سر پھوڑتی ہے
رنج یہ ہے اسے آیا نہ سلیقہ اپنا
ایک دن رات کے اسرار کھلیں گے ہم پر
شک کی بوچھار سے چھلنی ہوا سینہ اپنا
خرد بینوں سے کئی داغ چھپائے اپنے
غم گساروں نے کوئی بھید نہ پایا اپنا
اپنی کھوئی ہوئی آواز رسائی مانگے
جاں سے الجھا ہے کوئی نغمہ رسیلا اپنا
نیند وہ ریت کی دیوار کہ مسمار ہوئی
اپنی آنکھوں میں چھپا رکھا ہے صحرا اپنا
زندگی ایک گزرتی ہوئی پرچھائیں ہے
آئینہ دیکھتا رہتا ہے تماشا اپنا
برگ آواز کے مانند اڑیں گے یہ پہاڑ
غرق ہو جائے گا پانی میں جزیرہ اپنا
خواب دیکھا تھا کہ ہم ہوں گے بچھڑنے والے
منہدم ہو گئے پر خواب نہ ٹوٹا اپنا
چاند کی طرح کئی داغ ہیں پیشانی پر
موت کے سامنے مہتاب ہے چہرا اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.