عمر کا روگ ہو وہ لذت آغاز نہ دے
عمر کا روگ ہو وہ لذت آغاز نہ دے
میری ہستی کو فریب اے نگہ ناز نہ دے
ڈوبنے والے ابھرنے کا سلیقہ ہے یہی
ڈوب جا غم میں کسی کو مگر آواز نہ دے
بے نیازی ہے تغافل ہے کہ بے دردی ہے
میں تجھے ڈھونڈھتا رہ جاؤں تو آواز نہ دے
ایک ویرانہ و وحشت کدہ بن جائے جہاں
حسن دنیا کو اگر غمزہ و انداز نہ دے
تو وہ ظالم ہے کہ تو ظلم کرے ناز کرے
دل وہ شیشہ ہے کہ ٹوٹے بھی تو آواز نہ دے
کون بے درد زمانے میں سنے اس کی پکار
دار پر چڑھ کے زمانے کو جو آواز نہ دے
اس کی معصوم نگاہوں کی قسم ہے عارفؔ
درد ہے کس کی امانت کبھی یہ راز نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.