عمر کا ساتھ نبھایا ہے اس انداز کے ساتھ
عمر کا ساتھ نبھایا ہے اس انداز کے ساتھ
جیسے کرتا ہو وفا کوئی دغاباز کے ساتھ
رات آرام سے گزری ہو کہ دشواری سے
ہر سحر اڑ کے چلے ہم نئی پرواز کے ساتھ
ہار کے ٹوٹ کے پہلے ہی قدم پر گر جائیں
ہم اگر جوڑ لیں انجام کو آغاز کے ساتھ
میں نہیں شاہ جہاں پر یہ تمنا ہے ضرور
دفن کر دینا مجھے بھی مری ممتاز کے ساتھ
نغمہ و شعر کے سنگم پہ نہا لے دنیا
میرے اشعار سنے گر تری آواز کے ساتھ
ناز برداریاں اس شوخ کی اللہ اللہ
پھول قدموں پہ بکھرتے ہیں بڑے ناز کے ساتھ
نغمہ دل کش ہو تو ہر طرح اثر کرتا ہے
کبھی آواز کے ہم راہ کبھی ساز کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.