عمر کے آنگن میں بیلیں بن کے پھیلا کوئی خواب
عمر کے آنگن میں بیلیں بن کے پھیلا کوئی خواب
جیسے جینے کے لئے کافی ہو تنہا کوئی خواب
سوچئے کیا موج گل سے بھی کوئی لب تر ہوا
دیکھیے ساحل پہ رہ جائے نہ پیاسا کوئی خواب
رنگ و صورت دو الگ شخصیتیں ہیں اس لئے
دونوں کہتے ہیں ہمیں دیجے ہمارا کوئی خواب
واہموں کی زد سے بچنے کو سفر جاری رکھو
تم ذرا ٹھہرے کہ سایہ بن کے الجھا کوئی خواب
پھر دھڑکتے ہیں دل انساں میں فردا کے خیال
پھر ہواؤں نے زمیں پر لا اتارا کوئی خواب
اس کو خوابوں سے زیادہ رت جگوں کا شوق تھا
اس کی پلکوں پر اسی باعث نہ ٹھہرا کوئی خواب
سنگ پاروں کی زباں ہوتی تو شاید مانگتے
کوئی چہرہ کوئی پیکر کوئی شعلہ کوئی خواب
کیا تماشہ گاہ میں اس کے لئے منظر نہ تھے
یا اسے مصروف رکھتا ہے اسی کا کوئی خواب
شور دنیا میں سسکتی ہے صدائے دل کہیں
زندگی تشکیل دے نغمات جیسا کوئی خواب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.