عمر کے لمبے سفر سے تجربہ ایسا ملا
عمر کے لمبے سفر سے تجربہ ایسا ملا
دھوپ جب بھی سر پہ آئی لاپتا سایہ ملا
دیکھنا ہے عکس مجھ کو اپنا پورا ہی مگر
جب ملا وو آئنہ مجھ کو ذرا ٹوٹا ملا
ہنستے چہروں کی کہانی جانتی ہوں خوب میں
جس کو بھی پرکھا وہی ٹوٹا ملا بکھرا ملا
جل رہے تھے پاؤں اک مدت سے راحت کے لیے
جس طرف بھی میں گئی تپتا ہوا صحرا ملا
رات دن مانگا دعا جس ہم سفر کے واسطے
میرے جیتے جی وو میرا مرثیہ پڑھتا ملا
یہ سفر میں نے اکیلے ہی کیا ہے چاندنیؔ
ہم سفر مجھ کو کہاں کوئی مرے جیسا ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.