عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں
عمر کو کرتی ہیں پامال برابر یادیں
مرنے دیتی ہیں نہ جینے یہ ستم گر یادیں
ہیں کبھی خون تمنا کی شناور یادیں
شاخ دل پر ہیں کبھی برگ گل تر یادیں
ہمت کوہ کنی پر بھی کبھی بھاری ہیں
اور تلتی ہیں کبھی نوک مژہ پر یادیں
تھک کے دنیا سے اگر کیجیئے خوابوں کی تلاش
نیند اڑا دیتی ہیں افسانے سنا کر یادیں
راہ بھولے ہوئے سیاح کو تنہا پا کر
لوٹ لیتی ہیں مٹا دیتی ہیں چھپ کر یادیں
عہد رفتہ کے پر اسرار گھنے جنگل میں
پھونک کر سحر بنا دیتی ہیں پتھر یادیں
کوئی خود رفتہ و گم گشتہ بھٹکتا ہے جہاں
اجنبی بن کے وہاں ملتی ہیں اکثر یادیں
جب بھی ماضی کے دیاروں سے گزر ہوتا ہے
کاسۂ چشم لیے پھرتی ہیں در در یادیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.