عمر ساری تری چاہت میں بتانی پڑ جائے
عمر ساری تری چاہت میں بتانی پڑ جائے
یہ بھی ممکن ہے کہ یہ آگ بجھانی پڑ جائے
میری اس خانہ بدوشی کا سبب پوچھتے ہو
اپنی دیوار اگر تم کو گرانی پڑ جائے
میرے اعدا سے کہو حد سے تجاوز نہ کریں
یہ نہ ہو مجھ کو بھی شمشیر اٹھانی پڑ جائے
کیا تماشا ہو اگر وقت کے سلطان کو بھی
در انصاف کی زنجیر ہلانی پڑ جائے
کاش پھر مجھ سے وہ پوچھیں مری وحشت کا سبب
کاش پھر مجھ کو وہ تصویر دکھانی پڑ جائے
دشت سے شہر میں کچھ سوچ کے آنا آصفؔ
زندگی بھر کی ریاضت پہ نہ پانی پڑ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.