عمر ساری یوں شب ہجر میں بیتے گی کیا
عمر ساری یوں شب ہجر میں بیتے گی کیا
کوئی دستک سی ترے دل پہ نہیں ہوتی کیا
اپنے پہلو میں اترتے ہوئے دیکھا ہے قمر
ہوگی اس خواب کی تعبیر کبھی پوری کیا
اتنے حیران ہو تم کس لئے آخر صاحب
کون سی دنیا سے ہو دھوپ نہیں دیکھی کیا
اک مصور میری تصویر بنا کر ہارا
کوچیاں رنگوں کی موجوں پہ کبھی چلتی کیا
پھر تمہیں علم سمندر کے نمک کا ہوگا
اوس آنکھوں سے کسی کی کبھی تم نے پی کیا
یہ جو ہنگامہ بپا رہتا ہے دن رات کملؔ
میرے دل میں کوئی رہنے لگا ہے وحشی کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.