عمر صحرائے خموشی میں گزاریں کیسے
عمر صحرائے خموشی میں گزاریں کیسے
بار بار اس کی جگہ خود کو پکاریں کیسے
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا تھا پھر بھی
کٹ گئی میری نگاہوں سے بہاریں کیسے
جس میں طوفاں ہے نہ طوفان کے کوئی آثار
کشتیاں ایسے سمندر میں اتاریں کیسے
رات کے دشت میں نادیدہ دیاروں کا سفر
ایسی صورت میں کوئی راہ سنواریں کیسے
لوگ عابدؔ کے لئے سنگ بکف پھرتے ہیں
اس کو اس شہر کی گلیوں سے گزاریں کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.