عمومی سوچ سے بڑھ کر بھی کچھ فن کار رکھتا ہے
عمومی سوچ سے بڑھ کر بھی کچھ فن کار رکھتا ہے
وسیلہ کوئی بھی ہو قوت اظہار رکھتا ہے
مرا یہ دل بظاہر مصلحت اندیش ہے لیکن
انا حاوی اگر ہو جرأت انکار رکھتا ہے
رعایا خود کو کتنی بے اماں محسوس کرتی ہے
عداوت شاہ سے جب بھی سپہ سالار رکھتا ہے
تعجب ہے وفا کے باب میں بھی حد مقرر ہے
وہ سب سمتوں میں جیسے کانچ کی دیوار رکھتا ہے
ہماری چاہتیں سچ ہیں مگر حالات کا دریا
مجھے اس پار رکھتا ہے تجھے اس پار رکھتا ہے
نہیں اپنی خبر فرحانؔ کو لیکن بصد حیرت
وہ اپنے ساتھ ہر دم صبح کا اخبار رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.