ان آنکھوں کا مجھ سے کوئی وعدہ تو نہیں ہے
ان آنکھوں کا مجھ سے کوئی وعدہ تو نہیں ہے
تھوڑی سی محبت ہے زیادہ تو نہیں ہے
اسلوب نظر سے مرا مفہوم نہ سمجھے
وہ یار مرا اتنا بھی سادہ تو نہیں ہے
آغاز جو کی میں نے نئی ایک محبت
یہ پچھلی محبت کا اعادہ تو نہیں ہے
سینے میں بجھا جاتا ہے دل میرا سر شام
اس غم کا علاج آتش بادہ تو نہیں ہے
پھر سے تری آنکھوں میں سوا رنگ محبت
پھر ترک محبت کا ارادہ تو نہیں ہے
پرواز کے سب خواب یہیں رکھے ہیں میں نے
گو کنج قفس اتنا کشادہ تو نہیں ہے
خانوں میں بھٹکتا نظر آیا مجھے انسان
شطرنج زمانہ کا پیادہ تو نہیں ہے
جاتے ہیں کہیں اور پہنچتے ہیں کہیں اور
اک اور بھی جادہ پس جادہ تو نہیں ہے
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 56)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.