ان آنکھوں سے پہلے بھی کہیں بات ہوئی ہے
ان آنکھوں سے پہلے بھی کہیں بات ہوئی ہے
سوچوں گا کہاں تم سے ملاقات ہوئی ہے
تقدیس محبت پہ کہیں حرف نہ آئے
تسکین ہوس شامل جذبات ہوئی ہے
یہ روشنی شائستہ اجالوں کا ہے دھوکہ
اے دوست ابھی ختم کہاں رات ہوئی ہے
حالات ہی ایسے ہیں کہ تھمتے نہیں آنسو
اب زندگی بے وقت کی برسات ہوئی ہے
جس روز سے ہم شہر تمنا میں لٹے ہیں
افسردگی ہم شکل مناجات ہوئی ہے
تم بھی تو رئیسؔ آج نئے ذہن سے سوچو
اب تک تو غزل نذر روایات ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.