Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

MORE BYسردار گینڈا سنگھ مشرقی

    ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے

    چاہئے اب ان کو تھوڑا چاہئے

    قحبۂ دنیا کو چھوڑا چاہئے

    ربط اس لولی سے توڑا چاہئے

    کس زباں سے محتسب تو نے کہا

    ساغر و مینا کو توڑا چاہئے

    خندہ زن ہے مستیٔ میخوار پر

    شیشۂ صہبا کو توڑا چاہئے

    اس بط مے نے کیا ہم کو ذلیل

    اس کی گردن کو مروڑا چاہئے

    جی میں ہے سیر فلک کو جائیں ہم

    بادۂ گلگوں کا گھوڑا چاہئے

    ہے خراماں ناز سے موج نسیم

    نکہت گل کا یہ گھوڑا چاہئے

    دونوں آنکھیں کیوں نہ ہوں دل کو عزیز

    آہوؤں کا مجھ کو جوڑا چاہئے

    گر نشان منزل جاناں ملے

    پھر قدم پیچھے نہ موڑا چاہئے

    ایک مدت میں بڑھایا تو نے ربط

    اب گھٹانا تھوڑا تھوڑا چاہئے

    ظلمت شب سے ہے زینت ماہ کی

    زلف کو عارض پہ چھوڑا چاہئے

    ٹوٹے دل کو مومیائے لطف سے

    ہو اگر توفیق جوڑا چاہئے

    کیوں شہیدوں کا کفن ہووے سفید

    ان کے تن پر لال جوڑا چاہئے

    ہے جو فکر‌ شاہ عالی سلسلہ

    عالم معنی سے جوڑا چاہئے

    کوہ تو تیشہ سے ٹوٹا کوہ کن

    کوشک خسرو بھی توڑا چاہئے

    پڑ گئی چکر میں کشتی نا خدا

    اب خدا پر اس کو چھوڑا چاہئے

    گر سمند ناز پر تو ہو سوار

    زلف کا ہاتھوں میں کوڑا چاہئے

    کھل گیا مجھ سے جو اک بند قبا

    بولے اس کا ہاتھ توڑا چاہئے

    اس کی زلفوں کو سپیرا دیکھ لے

    گر اسے کالوں کا جوڑا چاہئے

    گنج‌ حسن اس کا ہے رخ اور مار زلف

    گنج پر کالوں کا جوڑا چاہئے

    باد پا ہے ابلق چشم سیاہ

    کیا اسے کاجل کا کوڑا چاہئے

    مارتا بلبل کو ہے کیوں باغباں

    کان گل کا بھی مروڑا چاہئے

    ہے چمن میں آمد فصل بہار

    اب در زنداں کو توڑا چاہئے

    ہے بہار آئی قبائے گل سے اب

    بلبلوں کو لال جوڑا چاہئے

    گل بھی ان کو خار آتے ہیں نظر

    حاسدوں کی آنکھ پھوڑا چاہئے

    میں ہوں عاصی منہ میں میرے وقت نزع

    دامن تر کو نچوڑا چاہئے

    رہ چکا تن کے قفس میں یہ بہت

    روح کے طائر کو چھوڑا چاہئے

    ہو اگر نہ سر میں سودا عشق کا

    پھر اسے پتھر سے پھوڑا چاہئے

    ہاتھ میں اے گل بدن مہندی لگا

    پنجۂ مرجاں مروڑا چاہئے

    کون سی مشکل ہے جو آساں نہ ہو

    دل میں استقلال تھوڑا چاہئے

    منزل ملک بقا میں مشرقیؔ

    دامن‌ نانک نہ چھوڑا چاہئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے