ان دنوں میری یاری تھی صحراؤں سے باغ میں کوئی دن بھی میں جاتا نہ تھا
ان دنوں میری یاری تھی صحراؤں سے باغ میں کوئی دن بھی میں جاتا نہ تھا
مقداد احسن
MORE BYمقداد احسن
ان دنوں میری یاری تھی صحراؤں سے باغ میں کوئی دن بھی میں جاتا نہ تھا
خوف آتا تھا لہروں سے بے حد مجھے اور دریا بھی ساحل پہ آتا نہ تھا
میں نے تنہائی میں کاٹ دی زندگی یار غم خوار کوئی نہیں تھا مرا
بولنے کی سکت مجھ میں تھی ہی نہیں اور ویسے بھی کوئی بلاتا نہ تھا
ایک دن اس کی آنکھوں نے سب پڑھ لیے دل صحیفے پہ لکھے ہوئے واقعے
جو بھلائے نہیں جا سکے تھے کبھی جو زباں پر تھے لیکن سناتا نہ تھا
خواب مرتے تو اعلان کرتا تھا میں اور خود سے لپٹتا تھا روتے ہوئے
ایک دنیا تمنائی تھی اور میں وہ جنازے کسی کو دکھاتا نہ تھا
کیا تجھے یاد ہے اے مرے زرد رو ان دنوں تیرا شیدائی ہوتا تھا میں
جب ترے جسم پر موسم سبز تھا کوئی پھر بھی ترے گیت گاتا نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.