ان ہی پیڑوں پہ کہ سایوں کا گماں رکھتے ہیں
ان ہی پیڑوں پہ کہ سایوں کا گماں رکھتے ہیں
منحصر اپنے لیے آگ دھواں رکھتے ہیں
جیسے پوشاک پہ پوشاک پہن کر نکلیں
خود کو آزاد تکلف سے کہاں رکھتے ہیں
ہم بھی انگور کی شاخوں کی طرح اٹھ اٹھ کر
ہائے تقدیر بدست دگراں رکھتے ہیں
زلزلے آئیں گے تسلیم بجا لائیں گے
زہد پندار ابھی کوہ گراں رکھتے ہیں
پہلے دیوانگی کی حد ہی نہیں کھینچتی تھی
سامنے اب رم آہو کے نشاں رکھتے ہیں
اس قدر فاصلے پھیلا کے کہاں بیٹھا ہے
تجھے تو پاس ہی مثل رگ جاں رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.