ان کا منشا ہے نہ پھیلے خس و خاشاک میں آگ
ان کا منشا ہے نہ پھیلے خس و خاشاک میں آگ
آتش دل نہ لگا دیدۂ نمناک میں آگ
برق غم بن کے جو احساس نظر پھونک گئی
اس قدر تھی ترے اک جملۂ بے باک میں آگ
شعلۂ مے کی نوازش ہے تو لگ جائے گی
ساز ہستی کے ہر اک نغمۂ ناپاک میں آگ
ان کے آنگن میں بھی انگارے برس جائیں گے
آہ سوزاں نہ لگا دامن افلاک میں آگ
قافلے اور بھی منزل کی طرف آتے ہیں
تم سر راہ دباؤ نہ ابھی خاک میں آگ
شکر ہے اس کی تمنا ہوئی پوری یا رب
تیرے دیوانے کی مدت سے رہی تاک میں آگ
چشم فطرت سے ٹپکتا ہے محبت کا جلال
پھیل جائے نہ کہیں عالم ادراک میں آگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.