ان کا رہا مزاج جو برہم تمام رات
ان کا رہا مزاج جو برہم تمام رات
کچھ عرض حال کر نہ سکے ہم تمام رات
دکھلائے حسن و عشق نے عالم تمام رات
مہتاب وہ چکور رہے ہم تمام رات
آتا ہے یار صبح کو جاتا ہے شام کو
دن بھر ہے گھر بہشت جہنم تمام رات
اے چشم کر نہ دن کو تو افشائے راز عشق
رونے کے واسطے نہیں کچھ کم تمام رات
اللہ رے اشتیاق کہ سوتا رہا وہ ماہ
ہالے کی طرح گرد پھرے ہم تمام رات
انساں ہوں کیوں نہ روؤں جو پوشیدہ ہو وہ رخ
بے آفتاب روتی ہے شبنم تمام رات
کیا کیا نہ ہم نے کیں شب وصل اس کی منتیں
سر یار کے قدم پہ رہا خم تمام رات
زنداں کا حال پوچھتے ہو قیدیوں سے کیا
دن بھر تو دھوپ پڑتی ہے شبنم تمام رات
مر مر گیا میں بزم طرب میں بغیر یار
مطرب کی تال مجھ کو ہوئی سم تمام رات
تم وقت شام گھر تلک آ کر جو پھر گئے
الٹا مریض غم کا چلا دم تمام رات
ہوں وہ مریض عشق کہ کرتے ہیں مجھ پہ دم
پڑھ کر مسیح سورۂ مریم تمام رات
اوروں کو عیش ہم کو غم ہجر اے فلک
سوتے ہی خلق جاگتے ہیں ہم تمام رات
ہیں تیغ نگاہ یار سے ڈرتی ہے فوج کم
کیسی صفیں ہیں برہم و درہم تمام رات
پروانے اس طرف تو ادھر جل رہی ہے شمع
یہ طرفہ اختلاط ہے باہم تمام رات
کی شام ہم نے صورت بسمل تڑپ کے صبح
درد جگر ذرا نہ ہوا کم تمام رات
جب سے بہشت کوچۂ جاناں سے ہیں جدا
گرتے ہیں اٹھ کے ہم قد آدم تمام رات
کس کا خیال ہے یہ الٰہی کہ مثل چشم
رہتا ہے گھر میں نور کا عالم تمام رات
گھر ہجر میں جو تعزیہ خانے سے کم نہیں
پڑھ پڑھ کے نوحہ کرتے ہیں ماتم تمام رات
اس گل بدن کے عشق میں روؤں نہ کیوں اسیرؔ
ہے مجھ کو رشک طالع شبنم تمام رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.