ان کے ہونٹوں پہ کیوں ہنسی کم ہے
ان کے ہونٹوں پہ کیوں ہنسی کم ہے
کیا مری آنکھ میں نمی کم ہے
میرے محبوب پھر کوئی جلوہ
چشم بینا میں روشنی کم ہے
حسرت دید رہ نہ جائے کہیں
آ بھی جاؤ کہ زندگی کم ہے
کیا کسی نے نقاب سرکا دی
کیوں ستاروں میں روشنی کم ہے
نقش پا ان کا چوم لیتے ہیں
کیا ہماری یہ بندگی کم ہے
جانے کیسے بہار آئی ہے
لالہ و گل پہ تازگی کم ہے
کیوں میں برسات کی دعا مانگوں
کیا مری آنکھ میں نمی کم ہے
شمع کی لو پہ رقص کرتے ہیں
جن پتنگوں کی زندگی کم ہے
بات کیا ہے کہ دل کی بیتابی
کل بھی کم تھی اور آج بھی کم ہے
میرے غم کا ہے یہ اثر اخترؔ
ان کے ہونٹوں پہ بھی ہنسی کم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.