ان کے حضور نذر میسر ہی لے چلیں
ان کے حضور نذر میسر ہی لے چلیں
آنسو نہیں تو خشک سمندر ہی لے چلیں
اخلاص چاہتا ہے انہیں اپنا ہم سفر
وہ خواہ آستین میں خنجر ہی لے چلیں
ہم اذن عرض حال پہ اب کشمکش میں ہیں
دل کو یہ ضد ہے شوق کا دفتر ہی لے چلیں
گنج قفس میں ہوگی نہ یہ بزم رنگ و بو
منظر جو سامنے ہے وہ منظر ہی لے چلیں
دامن میں گل نہیں تو برائے ثبوت سیر
صحن چمن سے خار کے نشتر ہی لے چلیں
سرمایۂ عروجؔ ہیں تازہ غزل کے پھول
بزم سخن میں شاخ گل تر ہی لے چلیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.