ان کے جلوے سحر و شام تک آ پہنچے ہیں
ان کے جلوے سحر و شام تک آ پہنچے ہیں
میرے آغاز اب انجام تک آ پہنچے ہیں
حضرت خضر پریشاں نہ ہو آرام کریں
ہم بھی اب منزل آرام تک آ پہنچے ہیں
تہمت عشق میں ہم آج اکیلے تو نہیں
وہ بھی اب مرکز الزام تک آ پہنچے ہیں
مے کشو مژدۂ مستی کہ جناب واعظ
بڑھ کے اب تذکرۂ جام تک آ پہنچے ہیں
اس کو معراج وفا کیوں نہ کہوں جب اکثر
بالارادہ وہ مرے نام تک آ پہنچے ہیں
یہ مرا ضبط کہ میں اپنی جگہ ہوں محتاط
در حقیقت مجھے پیغام تک آ پہنچے ہیں
دیکھ کر تنگ دلی بزم میں ساقی کی سفیرؔ
رند بھی جرأت ناکام تک آ پہنچے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.