ان کے جلوؤں کی تصور میں فراوانی ہے آج
ان کے جلوؤں کی تصور میں فراوانی ہے آج
جس جگہ میں ہوں وہاں ہر چیز نورانی ہے آج
ان کا جلوہ کار فرما ہے کسی کے حسن میں
عشق پھر حلقہ بگوش حسن انسانی ہے آج
اذن مے نوشی ہے پھر ساقی کی چشم مست سے
ہم نے توبہ توڑ کر پینے کی پھر ٹھانی ہے آج
اب تو پینے سے سوا ہیں لغزشوں میں لذتیں
کیوں کہ خود ساقی کی مستوں پر نگہبانی ہے آج
قصۂ ماضی ہے گویا لن ترانی کی صدا
ہر طرف پیش نظر اک نور یزدانی ہے آج
یوں بقدر کسر عصیاں ہے رحمت کا نزول
میں نے توبہ کی تھی توبہ پر پشیمانی ہے آج
آ رہے ہیں سامنے واعظ کے پوشیدہ گناہ
پردۂ رحمت میں میری چاک دامانی ہے آج
کس قدر مفلوج تھے اب تک حوادث سے حواس
بعد مدت ہم نے اپنی شکل پہچانی ہے آج
عاشقؔ و مہتابؔ و مضطرؔ شادؔ آزردہؔ خلیقؔ
کیفؔ و صادقؔ ہیں شفاؔ محو غزل خوانی ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.