ان کے سب جھوٹ معتبر ٹھہرے
جو میرے سچ تھے بے اثر ٹھہرے
ہم بھی سو جاں نثار کر دیں گے
ان کی ہم پر جو اک نظر ٹھہرے
تنکا تنکا بکھر گیا آخر
کیسے طوفاں میں کوئی گھر ٹھہرے
دن کی خوشیاں نہ غم کی رات بنیں
وقت کا بھی کبھی سفر ٹھہرے
مسئلے ایک پل میں حل ہو جائیں
تو اگر میرا چار گر ٹھہرے
اس سے کہہ تو دیا چلا جائے
دل یہ کہتا رہا مگر ٹھہرے
کوئی تدبیر ہو وہ لوٹ آئیں
پاؤں تھک جائیں رہ گزر ٹھہرے
جن کہ نسبت سیاہ شب سے نہ ہو
میرے آنگن میں وہ سحر ٹھہرے
ایک آہٹ کی آس میں کب سے
ہیں حناؔ دل کے بام و در ٹھہرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.