ان کی آنکھوں کے جام کاغذ پر
ان کی آنکھوں کے جام کاغذ پر
مے کشی کا پیام کاغذ پر
اس نے بھیجا سلام کاغذ پر
ہو رہا ہے کلام کاغذ پر
روپ لے گی حسیں عمارت کا
ہے محبت جو خام کاغذ پر
تتلیاں اس پہ آ کے بیٹھ گئیں
تیرا لکھا جو نام کاغذ پر
بس لبوں کے نشان پڑھتا ہوں
خط کا مضموں تمام کاغذ پر
لکھ رہا ہے غزل کو شہزادی
ایک ادنیٰ غلام کاغذ پر
اس کی زلفوں پہ کچھ کہا جوں ہی
ہو گئی جیسے شام کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.