ان کی اور میری کسی روز لڑائی نہ گئی
ان کی اور میری کسی روز لڑائی نہ گئی
بات بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بنائی نہ گئی
ہم نے ہر چند ملا ان کو بہت روغن قاز
پر کسی شکل ذرا ان کی رکھائی نہ گئی
کیوں نہ کھاتا ترے ملنے کی قسم ہو کے یہ تنگ
تھی مگر زہر سے بھی تلخ کہ کھائی نہ گئی
اس قدر ضعف میں آواز نکلتی تو کہاں
ہم سے زنجیر در یار ہلائی نہ گئی
اس کے دیدار سے محروم نزاکت نے رکھا
دونوں ہاتھوں سے نقاب اس سے اٹھائی نہ گئی
گریۂ چشم نے سو بار اٹھایا طوفاں
پر ذرا آتش دل میری بجھائی نہ گئی
مر گئے پھر بھی وہ مضطر ہے مرا دل عارفؔ
خاک میں لاش کسی طور دبائی نہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.