ان کی گلی میں پھرتے رہے ہم شوق میں خود دیوانے سے
ان کی گلی میں پھرتے رہے ہم شوق میں خود دیوانے سے
آتے جاتے مل جاتے ہیں وہ بھی مگر انجانے سے
خود ہی اپنا خون پیا ہے تشنہ لبی کو مٹا لیا
ان کو ہنستا دیکھ لیا جب چھلک اٹھے پیمانے سے
امیدوں کے تانے بانے جوڑے پھر بے کار ہوئے
کوئی نہ سمجھا غم کی حقیقت پڑھا کیے افسانے سے
زلف دوتا کا جادو اکثر سحر کی صورت بن کے رہا
کام کی صورت کیا نکلے گی سر اپنا سہلانے سے
دیکھنے والے دیکھ رہے ہیں خود ہی حالت نا گفتہ
کیا ہوگا انجام محبت زخم جگر بھر جانے سے
شکوہ شکایت بھول کے اک دم بہتر ہے خاموش رہوں
خضرؔ بڑھے گی بس بے چینی دل اپنا بہلانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.