ان کی خواہش اور ہے اپنی تمنا اور ہے
ان کی خواہش اور ہے اپنی تمنا اور ہے
آنکھ سے ظاہر ہے کچھ دل کا تقاضہ اور ہے
خوب ہیں کیا خوب ہیں اہل سیاست واہ واہ
دل میں ان کے بغض ہے لیکن دکھاوا اور ہے
دسترس میں اپنی رکھتا ہے وہ طوفان حسد
ہم ابھرتے ہیں تو وہ ہم کو دباتا اور ہے
تو کہ غدار چمن ہے میں وفادار چمن
میرا مقصد اور ہے تیرا ارادہ اور ہے
دیکھنا ہے تیر لگتا ہے کہ ہوتا ہے خطا
رخ کماں کا اس طرف لیکن نشانہ اور ہے
احتراماً ہر کوئی سر پر بٹھاتا تھا ہمیں
وہ زمانہ اور تھا اب یہ زمانہ اور ہے
اس تضاد دل نشیں کو کچھ سمجھتے ہیں ہمیں
دل ملاتا اور ہے آنکھیں دکھاتا اور ہے
دیکھ صورت کو مری حیرت ہے کہتا ہے حبیبؔ
وہ تو ایسا تھا نہیں یہ کوئی لگتا اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.