ان کی مست آنکھوں نے کر ڈالا ہے مستانہ مجھے
ان کی مست آنکھوں نے کر ڈالا ہے مستانہ مجھے
اب نہیں ہے احتیاج دور پیمانہ مجھے
بھول کر بھی اب نہیں آتا گلستاں کا خیال
اس قدر آیا ہے راس اے عشق ویرانہ مجھے
آپ کا دیوانہ کہتا ہے مجھے سارا جہاں
آپ بھی کہہ دیجئے اک بار دیوانہ مجھے
خود ہی اپنی آگ میں اکثر جلا کرتا ہوں میں
حسن نے بخشا ہے سوز عشق پروانہ مجھے
دیکھئے گا پھر مرے دل کی جنوں سامانیاں
دیکھ لوں میں اس کو اور وہ چشم مستانہ مجھے
بچ نہیں سکتا بلائے برق و جور باد سے
کچھ سکوں دینے لگا ہے میرا کاشانہ مجھے
حسن سے چشمک رہا ہو جس کا مقصود حیات
بخش دی قدرت نے وہ طبع کلیمانہ مجھے
اب یہی ہے آرزو جوہرؔ دل بیتاب میں
رشک فردوس بریں ہو میرا غم خانہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.