ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے
ان کی پیشانی پہ دیکھا تو کئی بل نکلے
دوستو تم ہی بتاؤ کہ کوئی حل نکلے
باغباں تھا ترا الزام یہاں چوری کا
پھول نکلے نہ یہاں سے نہ یہاں پھل نکلے
گاؤں گاؤں بھرے تالاب تھی اتنی بارش
اور بن برسے مرے گاؤں سے بادل نکلے
عزتیں لوٹ کے جو قتل کیا کرتے تھے
جب وہ پکڑے گئے دیکھا نرے پاگل نکلے
آرزوؤں سے لدے جسموں کا اب کیا ہوگا
بے شمار ایسے تھے ان میں کہ جو بیکل نکلے
کرتے رہنا ہی بڑا کام ہے اس دنیا میں
بن کئے دوستو اپنا نہ کوئی پل نکلے
اے نیازیؔ نہ سنا حال تباہی اس کا
در بھی انصاف کے جو تھے وہ مقفل نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.