ان کو غم کی خبر نہ ہو جائے
ان کو غم کی خبر نہ ہو جائے
مدعا بے اثر نہ ہو جائے
ہاں سنبھل کر نقاب رخ سے الٹ
دیکھ زخمی نظر نہ ہو جائے
عارض رخ کی شعلہ سامانی
رشک شمس و قمر نہ ہو جائے
پھر وہ نکلے ہیں آج سج دھج کر
نظم عالم دگر نہ ہو جائے
رو پڑے سن کے داستان حیات
عشق پھر معتبر نہ ہو جائے
وہ ٹہلتے ہیں صحن گلشن میں
رقص برق و شرر نہ ہو جائے
تو جدھر آج جا رہا ہے دوست
وہ مری رہ گزر نہ ہو جائے
عزم راہ مزار بلبل پر
پرسش بال و پر نہ ہو جائے
خود ستائی کہیں عظیمؔ اپنی
بے نیاز اثر نہ ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.