ان سے اب اپنی ملاقات نہیں ہوتی ہے
ان سے اب اپنی ملاقات نہیں ہوتی ہے
پر ضیا بزم خیالات نہیں ہوتی ہے
گیت ساون کا کوئی گائے تو گائے کیسے
کیف میں ڈوبی وہ برسات نہیں ہوتی ٔہے
دل کے کاسے کو اجالے کی ضرورت ہے مگر
حسن والوں کی بھی خیرات نہیں ہوتی ہے
اس قدر گردش حالات میں الجھا ہوں کہ بس
خود سے بھی اپنی ملاقات نہیں ہوتی ہے
دل میں انگڑائیاں لے لے کے رہی جاتی ہے
منکشف شوخئ جذبات نہیں ہوتی ہے
ان سے ملنے کی تمنائیں مچلتی ہیں مگر
ایسی اب صورت حالات نہیں ہوتی ہے
رات پھر صبح کے دامن میں چلی جائے گی
گفتگو کی بھی شروعات نہیں ہوتی ہے
کچھ نہ کچھ اس میں حقیقت کا بھی رہتا ہے فسوں
کوئی فرسودہ روایات نہیں ہوتی ہے
وہ بھی رہتے ہیں خیالات کی دنیا میں مگن
شادؔ ہم سے بھی کوئی بات نہیں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.