ان سے دو آنکھ سے آنسو بھی بہائے نہ گئے
ان سے دو آنکھ سے آنسو بھی بہائے نہ گئے
قبر عاشق کے نشاں بھی تو مٹائے نہ گئے
ہم مٹے بھی تو مٹے خاک جو حسرت نہ مٹی
ہم گئے بھی تو گئے کیا جو بلائے نہ گئے
بزم دشمن میں ابھی تھے ابھی اپنے گھر میں
آ کے یوں بیٹھے کہ جیسے کہیں آئے نہ گئے
برق کہئے کہ چھلاوا جو چمک دکھلا کر
اس طرح آئے کہ آئے بھی اور آئے نہ گئے
ہیں وہ عاشقؔ کہ جگہ پا کے نہ نکلے دل سے
یاد آئے تو جنوں مجھ سے بھلائے نہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.