ان سے کچھ بات پہ میں روٹھ کے کیا بیٹھ گیا
ان سے کچھ بات پہ میں روٹھ کے کیا بیٹھ گیا
مجھ سے پھر ہو کے ہر اک شخص خفا بیٹھ گیا
اس نے کچھ اپنی سنائی نہ سنی کچھ میری
وہ بھی بیٹھا تھا جدا میں بھی جدا بیٹھ گیا
پانے منزل کو مسلسل ہی چلا ہوں لیکن
جب نظر آ گئی منزل تو ذرا بیٹھ گیا
ساری دنیا سے ہی اب ترک تعلق کر کے
تیرے دربار میں میں آ کے خدا بیٹھ گیا
بزم میں یوں تو کئی لوگ تھے تیری لیکن
سن کے میں بھی تری پائل کی صدا بیٹھ گیا
امتحاں یوں تو لئے کتنوں کے اس نے لیکن
صرف اک میں ہی تھا جو اس میں کھرا بیٹھ گیا
ہو کے آزاد قفس سے وہ پرندہ عاطفؔ
اتنا زخمی تھا ذرا دیر اڑا بیٹھ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.