ان سے کیا رسم و راہ کر بیٹھے
ان سے کیا رسم و راہ کر بیٹھے
دل کی دنیا تباہ کر بیٹھے
رک گیا ہاتھ میرے قاتل کا
زیر خنجر جب آہ کر بیٹھے
بے وفائی تو ان کی تھی معلوم
پھر بھی ہم ان کی چاہ کر بیٹھے
رحمت حق ترے بھروسے پر
ہم گنہ پر گناہ کر بیٹھے
روئے تاباں کو دیکھ کر تیرے
سر کو خم مہر و ماہ کر بیٹھے
صحن گلشن ہوا خزاں بر دوش
ہم قفس میں جو آہ کر بیٹھے
ساری دنیا ہوئی مری دشمن
وہ جو مجھ پر نگاہ کر بیٹھے
راس آئی نہ زیست جب ہم کو
موت سے رسم و راہ کر بیٹھے
رحم کیا کھائیں وہ سمیعؔ مجھ پر
قلب ہی جب سیاہ کر بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.