ان سے ملنے کی التجا کی ہے
ان سے ملنے کی التجا کی ہے
دل ناداں نے یہ خطا کی ہے
میں کھنچا جا رہا ہوں اس کی طرف
یہ کشش حسن فتنہ زا کی ہے
خود فریبی میں مبتلا رکھ کر
ظلم کی تم نے انتہا کی ہے
قول اور فعل میں تضاد روا
بات کچھ پیر پارسا کی ہے
دور حاضر کے پیشواؤں میں
خواہش سیم و زر بلا کی ہے
جیتے جی مغفرت کا خواہاں ہوں
بات اب زحمت دعا کی ہے
یہ من و تو کی کار فرمائی
ذہن آدم نے جا بہ جا کی ہے
مقصد زندگی سمجھ بیٹھا
چشم بینا جو اس نے وا کی ہے
جھک رہی ہے عظیمؔ اپنی جبیں
یہ کرامت تو نقش پا کی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.